یہ ہمیں کسی نے غلط سکھا دیا ہے کہ چپ رہنے میں ہی بہتری ہے، ہمیشہ صبر کرنا چاہیے، ہمیشہ درگزر کرنا چاہیے۔
بہت سارے کونسلنگ سیشنز لینے کے بعد، ریلیشن کانسلنگ کو ڈیل کرنے کے بعد، لوگوں کو ڈپریشن سے نکالنے کے بعد میں اس میں نتیجے پہ پہنچا ہوں کہ جہاں پر اپ کو بولنا چاہیے، جہاں پر اپ کا دل دکھتا ہے، جہاں پر اپ کو کوئی چیز پسند نہیں ارہی، جہاں پر اپ کے جذبات کو ٹھیس پہنچ رہی ہے وہاں پر چپ نہیں رہنا چاہیے! بلکہ ایک اچھے اور مناسب طریقہ کار کے ساتھ، مناسب الفاظ کے ساتھ، ایک مناسب موقع کی مناسبت کے ساتھ، اپ کو بات کرنی چاہیے۔
اگر اپ بات نہیں کرتے، اگر اپ صرف خاموش رہتے ہیں، صرف صبر کرتے ہیں تو معاملات اپ کے اندر خراب ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
ایک طوفان ہے جو اپ کے اندر برپا ہونا شروع ہو جاتا ہے جو اپ کو کھانا شروع کر دیتا ہے اور پھر ایک چھوٹی سی چنگاری سے ایک چھوٹے سے مسئلے سے جو باہر رونما ہوتا ہے اور وہ اپ کے اندر اگ لگا دیتا ہے اور جو طوفان جو اندر پل رہا ہوتا ہے وہ پھٹ جاتا ہے اور پھر لوگ کہتے ہیں کہ اتنی سی بات پہ اتنا زیادہ ری ایکٹ کرنے کی کیا ضرورت ہے؟؟ لیکن لوگ وہ اتنے سالوں یا مہینوں کی وہ جنگ نہیں جانتے ہیں جو اپ اپنے ساتھ لڑ رہے ہوتے ہیں خاموش رہنے کی وجہ سے۔
تو ہمیشہ خاموش رہنا بالکل ٹھیک نہیں ہے جہاں بولنا چاہیے وہاں اپ کو مناسبت کے ساتھ بولنا سیکھنا اور بولنا ضروری ہے۔
ماہر نفسیات ڈاکٹر معین اسلم
Well said sir… we have to learn no it’s good for both of our mental health and physical well-being.